مراجعت
مراجعت
———-
چلو اک بار پھر اپنی انہیں قبروں کی جانب لوٹ جائیں ھم
جہاں اس حشر بے داور سے پہلے
نیند کی صدیاں گزاری تھیں
چلو پھر اپنے کفنوں میں لپٹ جائیں
لحد کی خاک چہروں پر بکھیریں اور سو جائیں
سوا نیزے پہ سورج ھے
مگر اب تک ھماری تشنہ کامی نے
میان عرصئہ محشر،کہیں بھی چشمئہ کوثر نہیں دیکھا
کہیں میزان کی تنصیب کا منظر نہیں دیکھا
کسی ظالم کے بائیں ھاتھ اعمال کا دفتر نھیں دیکھا
سوا نیزے پہ سورج ھے
مگر وہ عدل کا دن، داد خواہی کی گھڑی اب تک نہیں آئی
چلو اک بار پھر اپنی انہیں قبروں کی جانب لوٹ جائیں ھم
کہ وہ اک کاروبار خسروی تھا اور ھم اسکو
کسی کے عہد یوم الدین کی تکمیل سمجھے تھے
وہ اک دجال کی آواز تھی جس کو
ھم اپنی سادگی صور اسرافیل سمجھے تھے
Comments
Post a Comment