عکسِ خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جائوں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اُٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ تیرا نام نہ پڑھ لے لوئی جس طرح خواب میرے ہو گئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں اب کس اُمید پہ دروازے سے جھانکے کوئی کوئی آہٹ ، کوئی آواز ، کوئی چاپ نہیں دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

یہ مست مست بے مثال آنکھیں

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں