وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا

وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا 
اسے ہنسنے کی عادت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا 
مجھے اس نے کہا آؤ نئی دنیا بساتے ہیں 
اسے سوجھی شرارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 ہمیشہ اس کی آنکھوں میں دھنک سے رنگ رہتے تھے
 یہ اس کی عام حالت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 میرے کندھے پہ سر رکھ کر کہیں پر کھو گئی تھی
 وہ یہ اک وقتی عنایت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 وہ میرے پاس بیٹھی دیر تک غزلیں میری سنتی
 اسے خود سے محبت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 مجھے وہ دیکھ کر اکثر نگاہیں پھیر لیتی تھی
 یہ درپردہ حقارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔۔۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے