دِل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو



دِل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو
اِس بات سے ہم کو کیا مطلب، یہ کیسے ہو، یہ کیونکر ہو

اِک بھیک کے دونوں کاسے ہیں، اِک پیاس کے دونوں پیاسے ہیں
ہم کھیتی ہیں تم بادل ہو، ہم ندیا ہیں تم ساگر ہو


یہ دِل ہے کہ، جلتے سینے میں اِک درد کا پھوڑا الہڑ سا
ناگپت رہے، نا پُھوٹ بہے، کوئی مرہم ہو، کوئی نشتر ہو

ہم سانجھ سمے کی چھایا ہیں، تم چڑھتی رات کی چندرما
ہم جاتے ہیں، تم آتے ہو، پھر مَیل کی صُورت کیونکر ہو

اب حُسن کا رتبہ عالی ہے، اب حُسن سے صحرا خالی ہے
چل بستی میں بنجارہ بن، چل نگری میں سوداگر ہو

جس چیز سے تجھ کو نسبت ہے، جس چیز کی تجھ کو چاہت ہے
وہ سونا ہے، وہ ہیرا ہے ! وہ ماٹی ہو یا کنکر ہو

اب انؔشا جی کو بلانا کیا ، اب پیار کے دیپ جلانا کیا
جب دُھوپ اور چھایا ایک سے ہوں ، جب دن اور رات برابر ہو

وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں، وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سُکھ کے سپنے کیا دیکھیں، جب دُکھ کا سُورج سر پر ہو

ابن انشا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے