دنیا گلوبل ولیج


دنیا گلوبل ولیج

ایک وقت تھا جب یہ دنیا درحقیقت ایک گاؤں کی طرح تھی ۔ بہت سادگی تھی، محدود خواہشات تھیں۔ لوگ ایک دوسرے سے پیار کرتے اور مل جل کر رہتے تھے۔ نہ کوئی معاشرتی اختلاف تھا نہ مذہبی نہ کوئی سرحد تھی نہ کوئی پاسپورٹ تھا۔ جس کا دل جہاں جانے کو کرتا، چلا جاتا۔ لوگ مہمان نواز تھے۔ برصغیر اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں جہاں آپ کو دنیا جہاں کی قومیں ، مذاہب ، رنگ و نسل اور تہذیب و تمدن کے لوگ رہتے ملیں گے۔ 
پھر اس دنیا میں سیاست آئی اور یہ دنیا گاؤں سے شہر بنتی چلی گئی۔ اونچی اونچی عمارتیں، لمبی سڑکیں، لیکن دل تنگ ہوگئے لوگ نہ صرف ذات پات میں بٹے بلکہ ملکوں کے گرد بھی دیواریں کھڑی کر دی گئیں جنھیں سرحد کہاجانے لگا اور لوگ اس میں قید ہو گَئے۔ پہلے لوگ اپنے قبائل کے نام سے پہچانے اور جانے جاتے تھے اب ملک کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اب ایک ملک سے دوسرے ملک جانا آسان نہیں، ویزا چاہیے، پاسپورٹ چاہیے ۔ ان سب باتوں کے باوجود ہم کہتے ہیں دنیا گلوبل ولیج ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے