کیا عورتیں نے یہ کبھی سوچا ہے



کیا عورتیں نے یہ کبھی سوچا ہے کہ وہ تمام الائچیاں جو انہوں نے کھیر میں ڈالیں، وہ تمام لونگ اور کڑھی پتے جو بریانی کھاتے مردوں کے منہ میں آئے، وہ میوے جو حلوے اور عید کی کھیر میں پڑے، وہ سوکھا دھنیا جو انہوں نے کبابوں میں ڈالا، وہ ثابت کالی مرچ جو پلاو سے برآمد ہوئی، وہ آئس کریم کے ڈبے جن میں انہوں نے ادرک اور لہسن کا پیسٹ بھر کر فریزر میں رکھا اور وہ چاکلیٹ باکس جن میں سوئی دھاگے پائے گئے۔ یہ سب چیزیں پل صراط پر ان عورتوں کے پیروں سے لپٹیں گی اور کہیں گی کہ میں وہی الائچی ہوں جس نے کھیر کھاتے تیرے مرد کا سارا مزہ برباد کر دیا تھا اور میں وہ سوکھا دھنیا ہوں جس نے تیرے شوہرکا کبابوں کا شوق ختم کردیا تھا اور میں وہی کالی مرچ ہوں جو کھانے کے آخری لقمے میں اس غریب کے منہ میں آئی تھی۔ آج میں تجھے اس پل صراط سے خیریت سے گزرنے نہیں دوں گی۔

کیا عورتوں نے کبھی اس بارے میں سوچا ہے۔
یہ ہمارا دیرینہ بلکہ یوں کہہ لیں کہ صدیوں پرانا اعتراض ہے کہ آخر پلائو میں لونگ کیوں ڈالے جائیں، کالی مرچ ثابت کس لئے شامل کی جائے؟ والدہ محترمہ تو اس اعتراض کا جواب ایک عدد گھوری سے دے دیتی تھیں۔ بیگم کا جواب ہمیشہ یہی ہوتا کہ اس سے خوشبو پڑتی ہے اور یہ کہ گرم مسالہ تو ہمیشہ سے پلائو میں ڈلتا ہے۔ یار یہ ہمیشہ سے کیا مراد ہے اور اس کم بخت ہمیشہ کو بدلا نہیں جا سکتا۔ قوموں نے اپنی زبانیں، مذہب تبدیل کر ڈالے اور ہم ہیں کہ کالی مرچوں کا ثابت استعمال نہیں ترک کر سکتے، لونگ ڈال دیتے ہیں چاول میں جو چپکے سے دانتوں تلے آ کر سب مزا کرکرا کر دیتا ہے۔ بیوی بیچاری اپنے خاوند سے محبت جتانے کے لئے پسی ہوئی کالی مرچ استعمال کرنے لگ گئی، پسا ہوا گرم مسالہ ڈالا جاتا ہے اب، مگر کسی اور گھر کھائیں تو پھر وہی چیز۔ اسی طرح دال میں لہسن کے ٹکڑے دیکھ کر ہی دل اچھل کر حلق میں آ جاتا ہے۔ خاص کر مسور میں جو مجھے بہت پسند ہے۔ اللہ والیو ضروری ہے کہ تمام تر صحت مند مسالے، جڑی بوٹیاں ڈال دی جائیں، او بھئی ذائقہ بھی تو کسی چیز کا نام ہے۔ دیرینہ خواہش تھی کہ اس پر لکھا جائے اور عورتوں کے ظلم عظیم کو بے نقاب کیا جائے۔ اس سٹیٹس کو صرف سٹیٹس نہ سمجھا جائے، اس میں ہمارا صدیوں کا شکوہ، عشروں کی شکایتیں، غم، غصہ، سب کچھ لپٹا ہوا ہے... 

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے