زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں



زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے ۔۔۔۔۔ پتا ہی نہیں
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں
میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں
زندگی ۔۔۔۔۔۔ موت تیری منزل ہے
دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں
جس کے کارن فساد ہوتے ہیں
اُس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں
اپنی رچناؤں میں وہ زندہ ہے
نُور سنسار سے گیا ہی نہیں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے