مجھے اب ڈر نہیں لگتا

کسی کے دور جانے سے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے مان جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو آزمانے سے
کسی کے آزمانے سے
کسی کو یاد رکھنے سے
کسی کو بھول جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو چھوڑ دینے سے
کسی کے چھوڑ جانے سے
شمع کو جلانے سے
یا شمع کو بجھانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
اکیلے مسکرانے سے
کبھی آنسو بہانے سے
حقیقت سے فسانے سے
نہ اس سارے زمانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کی نا رسائی سے
کسی کی پارسائی سے
کسی کی بیوفائی سے
کسی کی دکھ آرائی سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
نا اس پار رہنے سے
نہ اس پار رہنے سے
نہ اپنی زندگانی سے
نہ اک دن موت آنے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے