Urdu Novels pdf کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا کچھ نہ کہا یہ چاند ہے، کچھ نہ کہا چہرا تیرا ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پوچھا کیے ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے، منظور تھا پردا تیرا اس شہر میں کِس سے مِلیں، ہم سے تو چُھوٹیں محفلیں ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا کُوچے کو تیرے چھوڑ کے جوگی ہی بن جائیں مگر جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا تُو باوفا، تُو مہرباں، ہم اور تجھ سے بدگماں؟ ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے تو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ اُفتادگی؟ احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسنِ بے پروا تیرا دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا اے بے دریغ و بے اَماں، ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟ ہم کو تِری وحشت سہی، ہم کو سہی سودا تیرا ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگزر رستہ کبھی روکا تیرا دامن کبھی تھاما تیرا ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تُو اتنا بھی نہیں اس شخص کے اشعار سے شہر ہوا کیا کیا تیرا بے درد، سننی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، اِنشا تیرا )ابن انشاء( ۔ہماری ایک بڑی پیاری اور ریگولر ممبر

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے