راہ آسان ہو گئی ہوگی جان پہچان ہو گئی ہوگی موت سے تیری درد مندوں کی مشکل آسان ہو گئی ہوگی پھر پلٹ کر نگاہ نہیں آئی تجھ پہ قربان ہو گئی ہوگی تیری زلفوں کو چھیڑتی تھی صبا خود پریشان ہو گئی ہوگی ان سے بھی چھین لو گے یاد اپنی جن کا ایمان ہو گئی ہوگی دل کی تسکین پوچھتے ہیں آپ ہاں میری جان ، ہو گئی ہوگی مرنے والوں پہ سیف حیرت کیوں موت آسان ہو گئی ہوگی کلام : سیف الدین سیف

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے