اپنوں ہی کے خلاف بھڑکا دئیے گئے ہو... غیروں کی سازشوں میں بہکا دئیے گئے ہو. روٹی کے چار ٹکرے، دو گھونٹ صاف پانی... بس ان ضرورتوں میں الجھا دئیے گئے ہو. اپنے ہی گھر جلا کر،ماتم کناں ہو خود ہی... اپنے ہی خونِ دل میں نہلا دئیے گئے ہو. غیروں کا دوش کم ہے،اپنی خطا زیادہ... جو اپنے بھائیوں سے لڑوا دئیے گئے ہو. اے ساکنانِ شہر سمجھو عدو کی سازش... نفرت کی سولیوں پہ لٹکا دئیے گئے ہو.

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے