اپنوں ہی کے خلاف بھڑکا دئیے گئے ہو...
غیروں کی سازشوں میں بہکا دئیے گئے ہو.
روٹی کے چار ٹکرے، دو گھونٹ صاف پانی...
بس ان ضرورتوں میں الجھا دئیے گئے ہو.
اپنے ہی گھر جلا کر،ماتم کناں ہو خود ہی...
اپنے ہی خونِ دل میں نہلا دئیے گئے ہو.
غیروں کا دوش کم ہے،اپنی خطا زیادہ...
جو اپنے بھائیوں سے لڑوا دئیے گئے ہو.
اے ساکنانِ شہر سمجھو عدو کی سازش...
نفرت کی سولیوں پہ لٹکا دئیے گئے ہو.
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment