تو کبھی دیکھ تو روتے ہوئے آ کر مجھ کو



تو کبھی دیکھ تو روتے ہوئے آ کر مجھ کو
روکنا پڑتا ہے آنکھوں سے سمندر مجھ کو
اس میں آوارہ مزاجی کا کوئی دخل نہیں
دشت و صحرا میں پھراتا ہے مقدر مجھ کو
ایک ٹوٹی ہوئی کشتی کا مسافر ہوں میں
ہاں نگل جائے گا ایک روز سمندر مجھ کو
اس سے بڑھ کر مری توہینِ انا کیا ہوگی
اب گدا گر بھی سمجھتے ہیں گدا گر مجھ کو
زخم چہرے پہ، لہو آنکھوں میں، سینہ چھلنی
زندگی اب تو اڑھا دے کوئی چادر مجھ کو
میری آنکھوں کو وہ بینائی عطا کر مولیٰ
ایک آنسو بھی نظر آئے سمندر مجھ کو
کوئی اس بات کو مانے کہ نہ مانے لیکن
چاند لگتا ہے ترے ماتھے کا جھومر مجھ کو
دکھ تو یہ ہے مرا دشمن ہی نہیں ہے کوئی
یہ مرے بھائی ہیں کہتے ہیں جو بابر مجھ کو
مجھ سے آنگن کا اندھیرا بھی نہیں مٹ پایا
اور دنیا ہے کہ کہتی ہے منور مجھ کو

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے