ابھی ہیں خواب آنکھوں میں ،ابھی تعبیر زندہ ہے



ابھی ہیں خواب آنکھوں میں ،ابھی تعبیر زندہ ہے
ابھی دل کے صنم خانے میں اِک تصویر زندہ ہے
تڑپتا ہے دلِ وحشی ابھی غم کے شکنجے میں
ابھی تو پنجہِ شہباز میں ،نخچیر زندہ ہے
ترے الفاظ سوچوں بھی تو یاد آتے نہیں مجھ کو
ترے لہجے سے جو دل پر لگا ،وہ تیر زندہ ہے
سُخن آثار لمحوں کو جو پہچانا ،تو یہ جانا
انہیں لمحوں میں لکھے لفظ کی تاثیر زندہ ہے
جو دھڑکن بن کے دھڑکی ہے،نئی صدیوں کے سینے میں
کُتب خانوں کے شیلفوں میں ،وہی تحریر زندہ ہے
نہ کُچلو لفظ کی حُرمت کہ کل دنیا دُھائی دے
مُصنف مر گیا ،اس کی مگر تقصیر زندہ ہے
ابھی آہ و فغاں کی ریت ہے، اشعار میں جاری
ابھی شعروسُخن کی وادیوں میں ،مؔیر زندہ ہے
تماشا گاہِ دنیا میں کیا ،رقصِ جنوں برسوں
مگر اب تک ہمارے پاؤں میں زنجیر زندہ ہے
یہ دیمک وقت کی ساری کتابیں چاٹ لیتی ہے
مگر اِک نسخہِ قُرآن کی توقیر زندہ ہے
کوئی وُقعت ستارے کی نہیں ماہتاب کے آگے
مقابل ہو اگر تقدیر ،کب تدبیر زندہ ہے
سُنا جو شور و غوغا نصف شب ،تو ہنس کے فرمایا
دمِ عشاق سے ہی نالہِ شب گیر زندہ ہے
بجائے بانسری کے فون ہے رانجھے کے ہاتھوں میں
ورق پر فیس بُک کے ،دورِ نَو کی ہیر زندہ ہے
امانت ہے نئی نسلوں کی ،اپنی شاعری عرشیؔ
بنا لے گی مقام اپنا ،اگر تحریر زندہ ہے

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے