لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی!
تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند
اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی!
مری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی
شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی!
شیر مردوں سے ہوا بیشۂ تحقیق تہی
رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی!
عشق کی تیغِ جگر دار اُڑا لی کس نے؟
عِلم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی!
سینہ روشن ہو تو ہے سوزِ سخن عینِ حیات
ہو نہ روشن، تو سخن مرگِ دوام اے ساقی!
تو میری رات کو مہتاب سے نہ محروم رکھ
ترے پیمانے میں ہے ماہِ تمام اے ساقی!
علامہ اقبالؔ

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے