کوئی حسرت مہکی ہو گی






کوئی حسرت مہکی ہو گی,
وہ شرما کے ملتی ہو گی.
آدم کو مت کوسا کر,
اس کی جنت بہکی ہو گی.

حد میں رہ کر کرنا محبت,
شاید سید لڑکی ہو گی.
عشق نہیں کرتی ہو, کیوں؟
غزلیں بھی تو پڑھتی ہو گی.
انگلی صاحب پر نہیں اٹھتی,
ہاں, ان پہ نظر اٹھ جاتی ہو گی.
زندگی بھر ہم نے نہ تھا سوچا,
ایسی اپنی زندگی ہو گی.
سانس بھی مدت سے ہے گم سم,
اس کی زلفوں میں اٹکی ہو گی.
لوگ تو ہو جائیں گے خدا کے,
تو لیکن بس میری ہو گی.
وہ لڑکی جو دل کی گلی میں تھی؟؟!!
یاد نہیں پر دیکھی ہو گی.
مجھ پہ اندھیرا جو چھا رہا ہے,
میرے ہر سو روشنی ہو گی.
تخت جو الٹے گی شاہوں کا,
دیکھنا وہ بھی سانولی ہو گی.
حضرتِ حمزہ پہ مرتی ہے,
کوئی بخارا کی رانی ہو گی.

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے