"میرا ایک سوال تها اللہ سے

"میرا ایک سوال تها اللہ سے
ایک ایسا سوال جو میں اس سے تب پوچها کرتی تهی جب کوئی میرا دل دکهاتا تها یا میرے ساتھ زیادتی کرتا تها
میں اللہ سے پوچها کرتی تهی کہ اے اللہ آخر میں ہی کیوں؟؟؟
میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے..؟؟؟
جائے نماز بچهائے ہاتھ اٹهائے کبهی سجدے میں گر کر، کبهی اسے پکارتے ہوئے مخاطب ہوتی تهی.. میں اسے اس طرح سے آوازیں دیتی تهی جیسے وہ میرے آس پاس میرے بےحد قریب کہیں موجود ہو.اور وہ واقعی میرے بےحد قریب موجود تها... مگر مجهے اس کی طرف سے جواب نہیں ملتا تها... اٹهے ہوئے ہاتھ بے دم ہو کر گر جاتے تهے.. شیطان کی کاری ضرب اپنا اثر دکها دیتی تهی...میں تهکنے لگتی، اللہ سے روٹهنے لگتی.. کچھ تو کہتا وہ مجھ سے.. صرف اتنا ہی بتا دیتا کہ میرے ساتھ لوگ برا کیوں کرتے ہیں..کیا میں بری تهی؟؟؟.. بار بار ایسا ہوتا رہا اور میں ٹوٹ کر اپنے وجود کو سمیٹتے ہوئے یہی سوال کرتی رہی اور پهر ایک دن مجهے اپنے سوال کا جواب مل گیا....... مجهے وہی جواب مل گیا جس کی مجهے تلاش تهی.... ہاں مجهے اپنی پہچان ہو گئی.. میں جان گئی کہ میرے ہی ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے..
راتوں کے وہ طویل سجدے اور پهر ہاتھ اٹها کر اللہ سے گڑگڑاتے ہوئے لاڈ سے باتیں کرنا، اور پهر روتے ہوئے اس سے یہ کہنا کہ اللہ آپ جواب کیوں نہیں دیتے. پهر آنکھیں پونچهتے ہوئے سر اٹها کر آسمان کی طرف اس طرح سے دیکهنا جیسے ابهی مجهے جواب ملے گا،... پهر جائے نماز پر سسکتے ہوئے لیٹ جانا اور اپنے گرد ایسے بازو باندھ لینا جیسے کسی نے آغوش میں بهر لیا اور پهر اللہ سے کہنا..."اللہ آپ سن رہے ہیں نا...میں بہت اکیلی ہوں ..."
اور میں اکیلی نہیں تهی.... میرے ساتھ اس وقت میرا رب میرے بے حد قریب موجود ہوتا تها.. اسے مجھ سے بے پناہ محبت تهی تبهی دنیا کے لوگ مجهے تکلیف دیتے تهے.. کیونکہ وہ چاہتا تها کہ میں اس بات کروں . اسے پکاروں.... اس روتے ہوئے لاڈ سے اپنے دکهڑے سناؤں اور پهر اپنے وجود پر لگے گہرے زخم دکهاتے ہوئے کہوں کہ اللہ یہ دیکهیں.. آج پهر کسی نے دهکا دیا ہے... اللہ دیکهیں مجهے چوٹ لگی ہے..... اللہ مجهے آج پهر کسی نے گرا دیا.. وہ سچی دوستی کے دعوے کرتے تهے.. دیکهیں اللہ انہوں نے مجهے بہت ستایا..اللہ آپ سن رہے ہیں نا... بتائیں نا میرے ساتھ ہی کیوں. ... اللہ...جواب دیں....آپ جواب کیوں نہیں دیتے."
رونے کے بعد میرے دل کو ایسے سکون مل جاتا تها جیسے مجهے کسی نے اپنی آغوش میں بهر لیا ہو اور سجدے میں مجهے ایسے لگنے لگتا جیسے میں اس دنیا سے ہٹ کر بہت دور کسی ایسی جگہ پر موجود ہوں جہاں غم کا کوئی احساس ہی نہیں ہے.. وہ میرے پاس تها مگر میں اس کے قریب نہیں تهی.. وہ مجهے اپنے قریب کرنا چاہتا تها... وہ مجھ سے ملاقات کرنا چاہتا تها اور میں. .. میں اس کے پاس تب جاتی تهی جب مجهے ٹهوکریں لگتی تهیں..جب مجهے زخم آتے تهے... جب دنیا کے لوگ میرا مذاق بناتے ہوئے مجهے نیچے گرانے کی کوشش کرتے تهے...
میرا وہ رونا وہ اللہ کو پکارتے ہوئے لوگوں کی شکایتیں لگانا اسے اتنا پسند تها کہ وہ بهی مجهے اپنے قریب دیکهنا چاہتا تها...اس نے مجهے صبر اور ہمت دی..حوصلہ دیا.. میری قوت برداشت بڑها دی کہ آج میں ٹوٹتے ہوئے روتی نہیں ہوں بلکے مسکرا دیتی ہوں.. کیونکہ میں جانتی ہوں کہ جس زات سے میں نے باتیں کی ہیں وہ میرے ساتھ ہے.
میں جس محبت کو تلاش کر رہی تهی وہ میرے پاس تهی اور پهر اللہ اسے مجھ سے محبت ہے
میں آج بهی اللہ سے باتیں کرتی ہوں
گڑگڑا کر روتے ہوئے اسے آوازیں دیتی ہوں اور وہ میری سنتا ہے.. بے حد خاموشی سے سنتا ہے.. مجهے نہ ٹوکتا ہے اور نہ ہی مجھ سے بےزار ہوتا ہے.... میں جتنی باتیں کروں وہ سنے جاتا ہے....مجهے یقین آ گیا ہے کہ میں بری نہیں ہوں میرے اللہ کو مجھ سے محبت ہے میرے لیے اب یہی بات اہم ہے
یہاں اس دنیا میں ٹوٹے ہوئے ہر اس انسان سے اللہ کو محبت ہے جسے بہت تکلیفیں سہنی پڑتی ہیں، جس کے ساتھ لوگ برا کرتے ہیں.جو بار بار جڑنے کی جستجو میں اپنوں کے ہاتھوں ٹوٹ جاتے ہیں... وہ اکیلے نہیں ہیں اور نہ ہی وہ برے ہیں. انہیں سمجھ جانا چاہیے کہ اللہ کو ان سے محبت ہے
بهلا اس سے بڑھ کر بهی کوئی اور بات ہو سکتی ہے.

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے