سمجھ نہیں آتی کہ ہم کب بڑے ہوں گے

سمجھ نہیں آتی کہ ہم کب بڑے ہوں گے . . کب ہمیں سمجھ آے گی کہ یہ دنیا رونے والوں اورخود پر ترس کھانے والوں کو کچھ نہیں دیتی سواے مزید توڑ دینے کے . . مزید کمزور کر دینے کے . . چلو مان لیا کہ رونا ایک فطری بات ، آ ہی جاتا مگر یہ کیا کہ ہم اپنا دکھ اور کہانی ہر کسی کو بتاتے پھریں. .یقین مانیں، کچھ نہیں حاصل ہوتا سواے چند فارمل سے جملوں سے . .
یاد رکھیں ہمارا ہر کسی کو اپنی دکھ و پریشانی کی داستان سنانا ہم کو مزید کمزور کرتا ہے . .لوگ ہمیں سنتے ، افسوس کرتے اور چپ ہو کر چلے جاتے. حاصل کیا ہوتا _؟؟. .سواے اسکے کہ ہم ترس کھانے والی حالت میں آ جاتے . .ہمارا امیج ایک کمزور و بیچارگی کا بنتا سب کے لئے . . .
تو جناب . .غم ہلکا کرنا ہے تو اکیلے میں رویں ، پہلے صرف اپنے رب سے رجوع کریں...اسکو اپنا دکھ بیان کریں. .صرف اسی سے ہمت ،حوصلہ اور حل مانگیں . . .اگر ضروری ہو تو صرف چند اچھے دوستوں و اپنوں سے مشورہ کیجئے . . .مگر پھر انکو دکھ و پریشانی کا بڑے حوصلہ و اعتماد کے ساتھ ذکر کرنا. . بہت سکوں و اللّه پر مکمل یقین کے ساتھ حل تلاش کریں. اللّه تب کوئی بہترین سا وسیلہ ضرور بناے گا .یہ نہیں کہ ہر آنے جانے والے کے سامنے رونے بیٹھ جائیں. یاد رکھنا کہ اگر رو رو کر سب کو بتائیں گے تو مسلہ بھی پھر رو رو کر ہی ختم ہو گا . . سمجھ آئی کچھ؟؟؟

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے