جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا

جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گل چھوڑ گیا، دل میرا پاگل نکلا
اک ملاقات تھی جو دل کو سدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے وہ اک پل نکلا
وہ جو افسانۂ غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنا روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا
ہم سکوں ڈھونڈنے نکلے تھے پریشان رہے
شہر تو شہر ہے جنگل بھی نہ جنگل نکلا
کون ایوب پریشان ہے تاریکی میں
چاند افلاک پہ، دل سینے میں بےکل نکلا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے