پاکستانی کی تاریخ کا گولڈن واقعہ






پاکستانی کی تاریخ کا گولڈن واقعہ
ایک مشہور کہاوت ہے کہ جنگ میں سب سے پہلا قتل سچ کا ہوتا ہے اور وہی ہورہا ہے ملک خداداد پاکستان میں حومت جو کہےی ہے جیسے تیسے ثبوت پیش کرتی ہے وہ عمران خان کو منظور نہیں اور جو عمران کہتا ہے مضوط دلایل و ثبوت پیش کرتا ہے وہ بهی کسی صورت عوام اور حکمرانوں خو منظور نہیں کہ عوام خود خوش ہے کرپٹ سیاستدانون کو مسلط کرکہ...عوام جو کہتی ہے وہ پولیس کو منظور نهی اور جو پولیس کہتی ہے وہ عوام نہیں مانتے...فوج سب کو مہرے بنا کر شطرنج کهیل رہی ہے اور خاموش ہے...
ایمانداری سے بات کی جاے تو ہم نے عوام نے حکمرانوں نے تاریخ سے کچه بهی نہیں سیکها... سیاست میں میانہ روی اور سنجیدگی ہی پہلی فتح ہوتی ہے یہی حسن کہلاتا ہے سیاست کا جو خیر سے نہ مجه میں هے نہ آپ میں نہ ہی سیاست می میانہ روی ہم کو چهو کر بهی نهی گزری..
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے کچه ہی اسباب تهے ریفرینڈم میں شیخ مجیوب الرحمن بهاری مینڈیٹ سے جیت گیا تها بهٹو کو عام شیکست ہوگی تهی لیکن وہ اپنی ہٹ دهرمی پہ قائم رہا..دونوں طرف ایک ضد سوار تهی.. شیخ مجیب الرحمان کو اسلام آباد کی سڑکوں سے پٹ سن کی خوشبو آتی تهی تو دوسری طرف مشرقی پاکستان میں آنے والے سیلاب اور تباہیوں میں انکو اکیلا چهوڑ دیا جاتا اور صرف لمبی تقاریر ہوجاتی..ایک دوسرے پہ صوبائی تعصب کی بوچهاڑ مشرقی پاکستان مظلوم اسلام آباد ظالم کی لڑائی عروج پہ پہنچ چکی تهی .. اسلام آباد نے مشرقی پاکستان کو جیز حقوق سے محروم رکها اور یوں ایک زلت آمیز شکست ہمارے مقدر میں آئی جس میں دنیا کی سب سے بڑی فوج یرعمال ہوئی جنہوں نے ہتهیار پهینکے. اس جنگ میں پاکستان کی ایک لاکه فوج نے ہتهیار ڈالے تهے..
71 سے 77 تک ایک دن بهی پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں گزرا جس میں 10 لاشیں نہ گرائی گئ ہو... بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے بعد خود پاکستان کے حالات خراب ہوگیے اور اپوزیشن و اقتدار ایک دوسرے کے خلاف سینہ تهانے کهڑے ہوے.. الزامات ایسے لگے جیسے پتاشے تقسیم ہورے.... الزامات تو سب ہی ایک دوسرے پہ لگا رہے تهے لیکن اس وقت ایسے کرپشن کا زکر نہ تها جیسے آج کهلم کهلا کیا جارہا ہے سینہ تان کر. ضیا الحق نے بهٹو کو پهانسی چڑهنے سے پہلے ایک وائیٹ پیپر منظور کروایا تها اس میں بهلا کے الزامات لگاے تهے لیکن مجال ہو جو بهٹو پہ کرپشن کا الزام لگ ہو یا اس وائیٹ پیپر میں کرپشن کا زکر تک موجود ہو... اب تو خیر سے ماشاء اللہ کرپشن حکمرانوں کے لیے ایک کریڈیٹ بن چکا ہے بلکہ بنا کرپشن کے حکمران کی مثال ساتویں فیل کمزور تهانیدار کی طرح ہے جو ابهی لائین خاضر نہ ہوا ہو..
پاکستان کے حالات جان بوجه کر میڈیا نے وہی بناے جو 71 میں تهے. پی ٹی آئی کے ایک سیاسی بندے کے کار سے اسلحہ برآمد ہوا تو ساته ہی سیاسی کارندے اور میڈیا حرکت میں آگیے کہ دیکها ہم کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد پہ قبضہ کیا جارہا ہے. ہر چینل اپنا گال پیٹنے لگا گریبان پهاڑنے لگا کہ اسلام آباد پہ خطرہ منڈلا رہا ہے ہر طرف ہاہا کار مچه گی. فورا عمران خان کی تقاریر کا موازنہ شیخ مجیب الرحمن کی تقاریر سے ہونے لگا اور تاثر دیا گیا کہ بلوچستان اور سندہ کی آزادی سے پہلے کے پی کے ہی آزاد ہونے جارہا.. لیکن حالات تب پلٹہ کها گیے جب صوبائی وزیر نے کہا کہ جن پکڑے جانے والوں کو دہشت گرد کہا جارہا ہے وہ کوئی اور نهی کے پی کے سرکاری ملازم ہے شراب سے انکار نهی ہوسکتا هے ہمارا کوئی ساتهی شراب نوشی کررہا ہوں میرا ٹیسٹ کیجیے اگر شراب نوشی پائی گی تو میرا سر قلم کیجیے یوں حالات واپس چینج کیے گیے. ...
خیبر پختونخواہ پاکستان کا کوئی یتیم صوبہ نہیں .. یہاں سے پورے پاکستان کو بجلی فراہم ہوتی ہے ... کالا باغ کا مسکن بهی یہی ہے. یہ صوبہ ایک معزز اور قابل احترام صوبہ ہے جس کا وزیر اعظم اپنے کیبنٹ کے ساته اپنے رہنما سے ملنے پورے قافلے کے ساته آرہا تها. ایک صوبے کے وزیر اعلی کا جو حشر ہوا اسکو پورے عالمی میڈیا نے پیش کیا اور یہ منظر پوری دنیا کو دکهای گیا کہ کس طرح ایک ملک نے اپنے ایک صوبے کو خود سے الگ کیا ہے کنٹروں کا فلٹر کرکہ اس ویڈیوز کو ہر عالمی چینل نے پوری دنیا کو دکهایا کہ پاکستان اپنے وحدت کے خلاف کس طرح سازش کررہا ہے پنجاب کو بجانے کے لیے ایک وزیر اعلی کا راستہ روک کر... اور عالمی میڈیا کو ہمارے حکمرانوں نے وہی میسج دیا جو 71 میں دیا گیا تها بس نام تبدیل کیے گیے کہ یہ وزیر اعلی نہیں ہے بلکہ ایک باغی ہے اور اپنے ساته مالح پٹهانوں کی ایک پورا لشکر لیکر آرہا ہے اسلام آباد اور پنجاب کو اپنے تسلط میں لانے کے لیے .. ہم ایسا نهی کرنے دے اور ریاست کی رٹ قائم کرنے کے آخری حد تک جاے گے..
پاکستانی عوام کو اب سمجه جانا چاہیے کہ گذشتہ کچه دنوں سے جو بهی ہوا وہ بس اسلیے تها کہ حکومت کا رٹ قائم رہے. وزیر اعظم چاہے ہم سب کی ماں بہن بیوی بیٹی کو ایک بار فیر ایمل کانسی کی طرح فروخت کردے لیکن حکومت کی رٹ قائم رہنے چاہیے.... زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں جب کراچی میں لوگ قتل ہورہے تهے آگ و خون کی ہولی کهیلی جارہی تهی تو مشرف نے پنڈی میں مکے ہاته و بازو لہراتے ہوے کہا کہ حکومت نے اپنی رٹ قایم کرلی ہے جنرل مشروف تو باوردی چیف انسان تها رٹ قائم کرکہ ملک سے ہی بهاگ گیا لیکن اسکے ساته جو وزیر تها وہ آج بهی کراچی میں دهکے کها رہا ہے.... ایک دو سال بعد دیکهتے هے کہ آج رٹ قایم رکهنے والوں کا اپنا حال کیا ہوگا..
محتصر یہی کہونگا جو کچه آپ آج دیکه رہے ہیں وہ پاکستانی کی تاریخ میں کوئی پہلی بار نہیں ہورا. زیادہ دور نهی یہی زرداری دور کو دیکه لیجیے. میاں نواز شریف چیف جسٹس کی بحالی کے لیے ایسے ایڈونچرز آرمی کو اعتماد میں لیکر کرتی تهی یہی وجہ هے کہ میاں صاحب کے گجرانولہ پہنچنے سے پہلے ہی ڈنڈا دے کر میاں صاحب کے جهنڈے گاڑ دیئے تو اس وقت انکے نزدیک یہ سب ٹهیک تها اور اب جب دهرنے کے ایشو پہ جنرل راحیل کو مداخلت کرنا پڑی تو نون لیگ کی سرخ ہوگی یعنی کہ تم کرو تو پن ہم کرے تو پاپ.....؟
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی کرپشن ہوئی ہے اور ملزم کا اختساب بهی پہلی بار ہورہا ہے پاکستانی قوم نے اس بار واقعی کارنامہ انجام دیا ہے کہ یک وزیر اعظم کو کورٹ بلا کر اپنے تمام جایداد کا حساب دینا ہوگا.یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا گولڈن واقعہ ہے جس میں اتنے بڑے ملزم کو کرپشن کے لیے پیش کیا جارہا ہے جو وزیر اعظم ہے جو عدالت و جج دونوں کرسکتا ہے... یہ بلکہ ایسے ہی ہے جب ابوہریرہ رضی اللہ تعالی کو عمر رضی اللہ تعالی کی کورٹ میں پیش کیا گیا کہ انکا اختساب کیا جاے.. بحرین کا گورنر بننے سے پہلے تو انکی معاشی حال یہ تها اور اب یہ... عمر رضی اللہ تعالی نے جب سب جانچ پڑتال کی تو نتیجہ میں گورنر صاحب کو تمام جایداد سے ہاته دهونے پڑے اور عہدہ بحال رکها گیا.
عمران خان نے نواز شریف کو کورٹ میں لا کهڑا کرکہ ہمارے اسلاف کی یاد تازہ کردی کہ میاں صاب اس دولت کا حساب دو...
اب دیکهتے ہیں ہمارے عوام کو یہ کورٹ کی دیتی ہے ...
انصاف....؟
یا ....
تاریخ....؟

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے