تھک کے بیٹھوں، تو مجھے رستہ نظر آئے گا






تھک کے بیٹھوں، تو مجھے رستہ نظر آئے گا
شام اِس دشت میں گزرے گی تو گھر آئے گا
سوچ کر میری محبت میں قدم رکھنا تم
اِس سے آگے تو بہت لمبا سفر آئے گا
منتظر آنکھیں کسی طاق میں بجھ جائیں گی
کوئی ہو گا ہی نہیں، کوئی اگر آئے گا
سیکھ جاؤں گا ترے بعد بھی جینا لیکن
مجھ کو اے دوست ترے ھجر سے ڈر آئے گا
مجھ تک آتے ہوئے دنیا اُسے روکے گی بہت
رک بھی جائے گا کسی راہ میں، پر آئے گا
عمر کے دن تو اِسی آس میں کٹ جاتے ہیں
رات ڈھل جائے گی اور وقتِ سحر آئے گا
وقت کی قید سے آزاد ، مہ و سال سے دور
اِک زمانہ ہے کہ جو بارِ دگر آئے گا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے