ہم گھوم چکے بستی بَن میں



ہم گھوم چکے بستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دِیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لٹاتا ہو
جو سورج دُھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلاہے
ہم کب تک پِیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بخارے کا
سَب سونا رُوپا لے جائے
سب دنیا دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
ابنِ انشا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے