عہدِ وفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو

عہدِ وفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو
منزل سے گرد،گرد سے رستہ جدا کرو
میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہو گیا
اس نے تو کہہ دیا مرا حصّہ جدا کرو
اس فکرِ بیش و کم کو بھلا کر کبھی،مجھے
جتنی جدائ شرط ہے ، اتنا جدا کرو
شب زادگاں!تم اہلِ نظر سے نہیں،سو تم
اپنا مدار ، اپنا مدینہ جدا کرو
اک نقش ہو نہ پاۓ ادھر سے ادھر مرا
جیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے