وہ بات یہ ہے کہ....ہم ہیں سادات کہ قبیلے سے ساقی جام ذرا پرے رکھ



وہ بات یہ ہے کہ....ہم ہیں سادات کہ قبیلے سے ساقی جام ذرا پرے رکھ....!
مرشد کہ منہ سے یہ الفاظ ابھی ٹھیک سے ادا نہیں ہوئے تھے کہ ساقی کراہ کہ بولا حضور آپ.... آپ سید ہو؟
کچھ دیر خاموشی چھائی رہی پھر تھوک اور آنسوں کہ مشترکہ گھونٹ نگلتے ہوئے آواز بلند ہوئی ہاں میں,...میں" سید" ہوں لیکن تم اب میری چاکری کرنے مت لگ جانا اور ناں ہی میری جی حضوری اگر کچھ کر سکتے ہو تو میرے لیے اتنا کرو کہ ایک تعویز لکھو اس پہ کچھ آیات پڑھ پھونکو اور اسے میرے گلے میں لٹکا ڈالو تاکہ میں اس کی محبت ہاں ہاں اسی طوائف کی محبت کو اپنے دل و دماغ سے نکال سکوں اور اپنے حسب و نصب کو پہچان سکوں........ایک دفعہ پھر سے خاموشی پوری محفل میں چھا گئی پھر ایک لمبا کش لیتے ہوئے خاموشی ٹوٹی اور وہ سید زادہ دھوئیں کی لمبی لمبی زلفوں میں سے چہرہ نکالتے ہوئے بولا کہ تم کیا سمجھتے ہو کہ میں اسے چھوڑنا نہیں چاہتا یا میں نے کبھی کوشش ناں کی ہو گی بہت دفعہ کی لیکن ہر بار میں ہی ہارا اور میرے اندر میری رگ رگ میں بسا ہوا عشق جیتا.....اب میں اکثر سوچتا کہ خود کی سانسوں کو اس پنجر سے آزاد کر ڈالوں پھر شاید اس طوائف کا اپناتے ہوئے میری ذات پہ کوئی لکیر نہیں کھینچی جائے گی.......!

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے