جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا



جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا,
میں اُن سے دور، وہ میرے قریب، کیا کہنا
یہ تیرگئ مسلسل میں ایک وقفۂ نور,
یہ زندگی کا طلسمِ عجیب، کیا کہنا

جو تم ہو برقِ نشیمن، تو میں نشیمنِ برق,
الجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب، کیا کہنا
ہجومِ رنگ فراواں سہی، مگر پھر بھی
بہار، نوحۂ صد عندلیب، کیا کہنا
ہزار قافلۂ زندگی کی تیرہ شبی
یہ روشنی سی افق کے قریب، کیا کہنا
لرز گئی تری لو میرے ڈگمگانے سے
چراغِ گوشۂ کوئے حبیب، کیا کہنا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے