کبھی ایسا بھی ہوتا ہےکبھی ایسا بھی ہوتا ہے



کبھی ایسا بھی ہوتا ہے

اندھیرے شام سے پہلے نگاہوں میں اترتے ہیں 

چمکتی دھوپ کا منظر بہت تاریک لگتا ہے

گھنے پیڑوں کے سائے بھی زمیں سے روٹھ جاتے ہیں

کہ صبحِ نو بہاراں بھی خزاں معلوم ہوتی ہے 

کبھی ایسا بھی ہوتاہے 

کہ حرف و صورت کے رشتے زباں سے ٹوٹ جاتے ہیں

نہ سوچیں ساتھ دیتی ہیں نہ بازو کام کرتے ہیں

رگوں میں لہو بھی منجمد محسوس ہوتا ہے

چراغِ جسم و جاں کی لو دھواں معلوم ہوتی ہے 

مگر جب ایسا ہوتا ہے

تو آنکھوں کے جزیرے سیلِ غم میں ڈوب جاتے ہیں

شجر ہوتا ہے رستے میں نہ سائے کا نشاں کوئی 

زمیں رہتی ہے قدموں میں نہ سر پر آسماں کوئی

شکستہ دل کے خانوں میں بس اک احساس ہوتا ہے

یہ رشتے کیوں بکھرتے ہیں

جو اپنے لوگ ہوتے ہیں وہ ہم سے کیوں بچھڑتے ہیں..

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے