کوئی دکھ ہو تو آنکھیں بھی کھل کے برسیں


کوئی دکھ ہو تو آنکھیں بھی کھل کے برسیں 

مجھے پسند نہیں یہ عجب سی بےربط وحشتیں 

بھیگے موسموں کے سارے منظر سہانے نہیں ہوتے! 

کبھی گھر بھی اجاڑ دیتی ہیں بے رحم بارشیں

اس آخری ملاقات کا وہ لمحہ کتنا عجیب تھا

دھڑکنیں خاموش تھیں اور سکتے میں تھیں آنکھیں

تم بھی لوٹ آؤ کے سرد موسم لوٹ آیا ہے 

آؤ اس موسم میں گلے مل کے روتے ہیں 

پھر کوئی بات کریں نئی رفاقتوں کے آغاز کی 

چلو پھر اس پارک میں سر جوڑ کے ہم بیٹھیں

الوادع کہنا چاہوں تو ہاتھ ہونٹوں پر رکھ دینا 

پھر گلے لگا کر تشنۂ لب ہونٹوں کو پیتے ہیں 

عماد جیسے چاہا وہی پھر ساتھ میرا چھوڑ گیا م

جھے ذندگی میں کبھی راز نہیں آئیں محبتیں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے