جب سے روٹھ بیٹھے ہو


جب سے روٹھ بیٹھے ہو
زندگی ادھوری ہے ،،
آنکھ کے دریچوں پہ
بارشیں برستی ہیں
درد سا ری دنیا کے ،،
در پہ آئے بیٹھے ہیں
تپتے ریگ زاروں میں
یوں بھٹک رہی ہوں میں
جسکا کوئی وارث ہے
نہ کوئی سہارا ہے
جسکے دل میں آتا ہے
وہ ہی آ ستاتا ہے
لوٹ کے تم آ جاؤ
ہر خوشی ادھوری ہے
مختصر سے لمحوں میں
کیا روٹھنا ضروری ہے

Comments

Popular posts from this blog

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

کِیتا سوال میاں مجنوں نے