کتاب عشق لا کر اے میرے اللہ کہاں رکھ دی



کتاب عشق لا کر اے میرے اللہ کہاں رکھ دی
میرے پہلو میں دل کیا رکھ دیا اک داستان رکھ دی
وہ آے سامنے ایسے کہ زرے میں جان رکھ دی
چھپایا اس طرح خود کو کہ ہستی درمیاں رکھ دی

قیامت بن گیا ٹوٹنا تیرا محبت میں
شکست دل ہلا کر تونے بنیاد جہاں رکھ دی
تیرا انصاف ہے اب تو جو چاہے فیصلہ کر دے
تیری خدمت میں لا کر ہم نے دل کی داستان رکھ دی
جلا کر خاک کر دے برق سوزاں تیری مرضی
خدا کا نام لے اب بناے آشیاں رکھ دی
پریشانی میں کھو بیٹھا ہوں میں خوبی قسمت کو
ابھی تک ہاتھ میں تھی اور نہ جانے اب کہاں رکھ دی
بس اتنا ہو سکا ہم سے کہ گرتے پڑتے مٹی پر
تمہارے سجدے میں اشکوں کی زبان رکھ دی
بڑے غصے میں جُھنجھلا کے وہ فرمانے لگے مشتاق
جبیں کیسے میرے قدموں پہ لا کر نا گہاں رکھ دی

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے