Mir Taqi Mir

ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ کہاں دماغ ہمیں اس قدر دروغ دروغ تم اور ہم سے محبت تمہیں خلاف خلاف ہم اور اُلفتِ خوبِ دگر دروغ دروغ غلط غلط کہ رہیں تم سے ہم تنک غافل تم اور پوچھو ہماری خبر دروغ دروغ فروغ کچھ نہیں دعوے کو صبحِ صادق کے شبِ فراق کو کب ہے سَحردروغ دروغ کسو کے کہنے سے مت بدگماں ہو میرسے تُو وہ اور اُس کو کسو پر نظر دروغ دروغ م

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے