Mir Taqi Mir

آرزوئیں ہزار رکھتے ہیں تو بھی ہم دل کو مار رکھتے ہیں برق کم حوصلہ ہے ہم بھی تو دلکِ بے قرار رکھتے ہیں غیر ہی موردِ عنایت ہے ہم بھی تو تم سے پیار رکھتے ہیں نہ نگہ نےَ پیام، نَے وعدہ نام کو ہم بھی یار رکھتے ہیں ہم سے خوش زمزمہ کہاں، یوں تو لب ولہجہ ہزار رکھتے ہیں چوٹٹے دل کے ہیں بُتاں مشہور بس یہی اعتبار رکھتے ہیں پھر بھی کرتے ہیں میر صاحب عشق ہیں جواں اختیار رکھتے ہیں م

Comments

Popular posts from this blog

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

کِیتا سوال میاں مجنوں نے