یہاں
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
رنج، راحت فزا نہیں ہوتا
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
اس نے کیا جانے، کیا کیا لے کر
دل کسی کام کا نہیں ہوتا
نا رسائی سے دم رکے تو رکے
میں کسی سے خفا نہیں ہوتا
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
حالِ دل یار کو لکھوں کیوں کر
ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا
رحم کر، خصمِ جانِ غیر نہ ہو
سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا
دامن اس کا جو ہے دراز تو ہو
دستِ عاشق رسا نہیں ہوتا
چارہء دل سوائے صبر نہیں
سو تمھارے سوا نہیں ہوتا
کیوں سنے عرضِ مضطر اے مومن
صنم آخر خدا نہیں ہوتا
مومن خان مومن
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment