Mir Taqi Mir

موسم ہے ، نکلے شاخوں سے پتّے ہرے ہرے پودے چمن میں پھولوں سے دیکھے بھرے بھرے آگے کسو کے کیا کریں دستِ طمع دراز وہ ہاتھ سو گیا ہے سرہانے دھرے دھرے کیا سمجھے ، اُس کے رتبۂ عالی کو اہلِ خاک پھرتے ہیں جوں سپہر بہت ہم ورے ورے مرتا تھا میں تو ، باز رکھا مرنے سے مجھے یہ کہہ کے ، کوئی ایسا کرے ہے ارے ارے گلشن میں آگ لگ رہی تھی رنگ گُل سے میر بلبل پکاری دیکھ کے ، صاحب پرے پرے

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے