یہاں قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق سچ تو يہ ہے بري بلا ہے عشق اثر غم ذرا بتا دينا وہ بہت پوچھتے ہيں کيا ہے عشق آفت جاں ہے کوئي پردہ نشيں مرے دل ميں آ چھپا ہے عشق کس ملاحت سرشت کو چاہا تلخ کامي پہ با مزا ہے عشق ہم کو ترجيح تم پہ ہے يعني دل رہا حسن و جاں رہا عشق ديکھ حالت مري کہيں کافر نام دوزخ کا کيوں دھرا ہے عشق دیکھئے کس جگہ ڈبو دے گا ميري کشتي کا نا خدا ہے عشق آپ مجھ سے نباہيں گے سچ ہے با وفا حسن بے وفا ہے عشق قيس و فرہاد وامق و مومن مر گئے سب ہي کيا وبا ہے عشق افتخار عارف

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے