یہاں
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
سچ تو يہ ہے بري بلا ہے عشق
اثر غم ذرا بتا دينا
وہ بہت پوچھتے ہيں کيا ہے عشق
آفت جاں ہے کوئي پردہ نشيں
مرے دل ميں آ چھپا ہے عشق
کس ملاحت سرشت کو چاہا
تلخ کامي پہ با مزا ہے عشق
ہم کو ترجيح تم پہ ہے يعني
دل رہا حسن و جاں رہا عشق
ديکھ حالت مري کہيں کافر
نام دوزخ کا کيوں دھرا ہے عشق
دیکھئے کس جگہ ڈبو دے گا
ميري کشتي کا نا خدا ہے عشق
آپ مجھ سے نباہيں گے سچ ہے
با وفا حسن بے وفا ہے عشق
قيس و فرہاد وامق و مومن
مر گئے سب ہي کيا وبا ہے عشق
افتخار عارف
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment