Mir Taqi Mir



میرے سنگِ مزار پر فرہاد رکھ کے تیشہ کہے ہے یا اُستاد
ہم سے بن مرگ کیا جدا ہو ملال جان کے ساتھ ہے دلِ ناشاد
آنکھیں موند اور سفر عدم کا کر بس بہت دیکھا عالمِ ایجاد
فکرِ تعمیر میں نہ رہ منعم زندگانی کی کچھ بھی ہے بنیاد؟
خاک بھی سر پہ ڈالنے کو نہیں کس خرابہ میں ہم ہوئے آباد
سنتے ہو، ٹک سنو کہ پھر مجھ بعد نہ سنو گے یہ نالہ و فریاد
لگتی ہے کچھ سموم سی تو نسیم خاک کس دل جلے کی کی برباد
بھُولا جا ہے غمِ بُتاں میں جی غرض آتا ہے پھر خدا ہی یاد

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے