Mir Taqi Mir

ہم رو رو کے دردِ دلِ دیوانہ کہیں گے جی میں ہے کہوں حال غریبانہ کہیں گے سودائی و رسوا و شکستہ دل و خستہ اب لوگ ہمیں عشق میں کیا کیا نہ کہیں گے دیکھے سے کہے کوئی نہیں جرم کسو کا کہتے ہیں بجا لوگ بھی بیجا نہ کہیں گے ہوں دربدر و خاک بسر، چاک گریبان اسطور سے کیونکر مجھے رسوا نہ کہیں گے ویرانی کی مدت کی کوئی کیا کرے تعمیر اجڑی ہوئی آبادی کو ویرانہ کہیں گے میں رویا کڑھا کرتا ہوں دن رات جو درویش من بعد مرے تکیہ کو غم خانہ کہیں گے موقوف غم میر کہ شب ہو چکی ہمدم کل رات کو پہر باقی یہ افسانہ کہیں گے

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے