وہ چاند جیسی ، وہ پھول صورت وہ من کی نگری کی مہارانی وہ موسموں پر جو ہاتھ رکھ دے تو قریہ قریہ مہکتا جائے وہ ساحلوں پر جو لب ہلا دے خضر کا چہرہ بھی مسکرائے وہ جنگلوں میں ندی کی صورت مسافتوں میں گھنے پیڑ جیسی وہ سیپیوں میں گوہر کی مانند افق پر اگتی سویر جیسی وہ خوشبو بن کر بکھر رہی ہے مجھ کو پانے کی کوششوں میں وہ حد سے آگے گزر رہی ہے میں تھک گیا ہوں، وہ چل رہی ہے۔۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے