وہ چاند جیسی ، وہ پھول صورت
وہ من کی نگری کی مہارانی
وہ موسموں پر جو ہاتھ رکھ دے
تو قریہ قریہ مہکتا جائے
وہ ساحلوں پر جو لب ہلا دے
خضر کا چہرہ بھی مسکرائے
وہ جنگلوں میں ندی کی صورت
مسافتوں میں گھنے پیڑ جیسی
وہ سیپیوں میں گوہر کی مانند
افق پر اگتی سویر جیسی
وہ خوشبو بن کر بکھر رہی ہے
مجھ کو پانے کی کوششوں میں
وہ حد سے آگے گزر رہی ہے
میں تھک گیا ہوں، وہ چل رہی ہے۔۔۔۔۔
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment