چھوڑ کر تیری گلی، چین کہاں لیتا ہُوں جسم میرا ہے یہاں، سانس وہاں لیتا ہُوں لوگ حیرت سے وہاں دیکھنے آتے ہیں مجھے فخر کے ساتھ تِرا نام جہاں لیتا ہُوں روشنی بھی جو دیا کرتے تھے شامِ ہجراں ان چراغوں سے میں اب صرف دُھواں لیتا ہُوں اُس کی وعدہ شکنی سے وہ ہُوئی ہے عبرت نہ زباں دیتا ہُوں میں اب نہ زباں لیتا ہُوں کیا وفا اُس نے کِسی ایک سے بھی کی ہے قتیل میں ذرا جا کے رقیبوں کا بیاں لیتا ہُوں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے