چھوڑ کر تیری گلی، چین کہاں لیتا ہُوں
جسم میرا ہے یہاں، سانس وہاں لیتا ہُوں
لوگ حیرت سے وہاں دیکھنے آتے ہیں مجھے
فخر کے ساتھ تِرا نام جہاں لیتا ہُوں
روشنی بھی جو دیا کرتے تھے شامِ ہجراں
ان چراغوں سے میں اب صرف دُھواں لیتا ہُوں
اُس کی وعدہ شکنی سے وہ ہُوئی ہے عبرت
نہ زباں دیتا ہُوں میں اب نہ زباں لیتا ہُوں
کیا وفا اُس نے کِسی ایک سے بھی کی ہے قتیل
میں ذرا جا کے رقیبوں کا بیاں لیتا ہُوں
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment