جن پر ستم تمام قفس کی فضا کے تھے
مجرم وہ لوگ اپنی شکستِ انا کے تھے
اے دشتِ خار! ہم سے حسابِ کرم نہ مانگ
پاؤں میں آبلے تھے مگر اِبتداء کے تھے
لب پر سجا لئے تھے یونہی اجنبی سے نام
دل میں تمام زخم کسی آشنا کے تھے
پتّوں سے بھر رہے تھے ہواؤں کی جھولیاں
گِرتے ہوئے شجر بھی سخی اِنتہا کے تھے
گہرے سمندروں میں کہاں عکسِ آسماں
پانی میں جتنے رنگ تھے سارے خلا کے تھے
اب دھول اوڑھنا بھی میسّر نہیں جنہیں
وارث وہ اہلِ دل کبھی ارض و سما کے تھے
جن سے الجھ رہی تھیں ہواؤں کی شورشیں
محسن وہ دائرے تو میرے نقشِ پا کے تھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment