رہ عاشقی کے مارے رہ عام تک نہ پہنچے
کبھی صبح تک نہ پہنچے کبھی شام تک نہ پہنچے
مجھے مست اگر بنا دے یہ نگاہ مست تیری
میرا ہاتھ کیا نظر بھی کبھی جام تک نہ پہنچے
مجھے اپنی بیکسی کا نہیں غم خیال یہ ہے
کہیں بات بڑھتے بڑھتے تیرے نام تک نہ پہنچے
جو یہ دور بیوفا ہے تیرا غم تو مستقل ہے
وہ حیات عاشقی کیا جو دوام تک نہ پہنچے
یہ انوکھی برہمی ہے کہ نہ بھولے سے لبوں پر
بر سبیل تذکرہ بھی میرے نام تک نہ پہنچے
کہیں اس طرح بھی روٹھے نہ کسی سے کوئی یحییٰ
کہ پیام تک نہ آئے کہ سلام تک نہ پہنچے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment