میں ان سب سے مخاطب ہوں
جو پچھلی رات کو دیکھا ہوا ہر خواب
دن میں یاد رکھتے ہیں
خود اپنے آپ پر
تازہ ستم ایجاد رکھتے ہیں
میں ان سے بھی مخاطب ہوں
کہ جن کا خواب انکی آرزو کا استعارہ ہے
تمنا کے فلک پر
جگمگاتا اک ستارہ ہے
جو اپنے خواب کی تصویر میں تحریر رہتے ہیں
سدا زنجیر رہتے ہیں
کہ جیسے میں
جو خود بھی خواب بنتا ہوں
میں جو بھی چاہتا ہوں
پہلے اس کو خواب میں تصویر کرتا ہوں
پھر اپنے آپ کو اس میں تحریر کرتا ہوں
پھر اس تحریر کو تعبیر دینے
دن میں آتا ہوں
اور اپنی عمر کے سب دن
میں ایسے دن میں رہتا ہوں
جو اپنی شام سے محروم رہتا ہے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment