جو اس کی یاد آتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو محبت اب ستاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو تم ان لوگوں سے ہٹ کر بھی تو زندہ رہ نہیں سکتے جو دنیا دل دُکھاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو برستے ہیں جو بادل تو اتر جاتا ہے بوجھ ان کا تمہیں خواہش رُلاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو وہی چشمِ تصور ہے وہی ہے دل کی حالت بھی وہ صورت حشر اٹھاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو کہا تھا کس نے رکھو تم سنہرے خواب آنکھوں میں اسیری نیند اڑاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو اسی سے ملتی جلتی ہیں ادائیں سب بلاؤں کی ہوا پاگل بناتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو جسے تم چاند کہتے تھے وہی ہے آنکھ میں روشن اگر شب جگمگاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے