بھولے نہ کسی حال میں آدابِ نظر ہم
مڑ کر نہ تجھے دیکھ سکے وقتِ سفر ہم
اے حسن! کسی نے تجھےاتنا تو نہ چاہا
برباد ہوا تیرے لیے کون، مگر ہم
جینے کا ہمیں خود نہ ملا وقت تو کیا ہے
لوگوں کو سِکھاتے رہے جینے کا ہنر ہم
اب تیرے تعلق سے ہمیں یاد ہے اتنا
اِک رات کو مہمان رہے تھے ترے گھر ہم
دنیا کی کسی چھاؤں سے دھُندلا نہیں سکتا
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں جو خوابِ سحر ہم
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment