اردو شاعری
وہ بظاھر جو زمانے سے خفا لگتا ھے
ہنس کر بولے بھی تو دنیا سے جدا لگتا ھے
اور کچھ دیر نہ بجھنے دے اسے رب سحر
ڈوبتا چاند میرا دست ہنر لگتا ھے
جس سے منہ پھیر کے رستے کی ھوا گزری ھے
کسی اجڑے ھوئے آنگن کا دیا لگتا ھے
اب کے ساون میں بھی زردی نہ گئی چہروں کی
ایسے موسم میں تو جنگل بھی ہرا لگتا ھے
شہر کی بھیڑ میں کھلتے ھیں کہاں اس کے نقوش
آؤ تنھائی میں سوچیں کہ وہ کیا لگتا ھے
منہ چھپائے ھوئے گزرا ھے جو احباب سے آج
اس کی آنکھوں میں بھی کوئی زخم نیا لگتا ھے
اب تو"محسن" کے تصور میں اتر رب جلیل
اس اداسی میں تو پتھر بھی خدا لگتا ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment