عنایتوں کا کبھی وحشتوں کا قائل ہوں محبتوں میں بڑی شدتوں کا قائل ہوں زمین شہر بھلے مجھ پہ تنگ کرو لیکن! تمہیں خبر ہے کہ میں ہجرتوں کا قائل ہوں یہ سوچ کر میرے آنگن میں تم دیا رکھنا ہوا کا دوست ہوں میں آندھیوں کا قائل ہوں ہر ایک موڑ پہ میں دل کی بات سنتا ہوں! میں راہ عشق میں کب مشوروں کا قائل ہوں کسی بھی شخص کو دشمن میں کہہ نہیں سکتا میں دشمنی میں بھی چند ضابطوں کا قائل ہوں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے