عنایتوں کا کبھی وحشتوں کا قائل ہوں
محبتوں میں بڑی شدتوں کا قائل ہوں
زمین شہر بھلے مجھ پہ تنگ کرو لیکن!
تمہیں خبر ہے کہ میں ہجرتوں کا قائل ہوں
یہ سوچ کر میرے آنگن میں تم دیا رکھنا
ہوا کا دوست ہوں میں آندھیوں کا قائل ہوں
ہر ایک موڑ پہ میں دل کی بات سنتا ہوں!
میں راہ عشق میں کب مشوروں کا قائل ہوں
کسی بھی شخص کو دشمن میں کہہ نہیں سکتا
میں دشمنی میں بھی چند ضابطوں کا قائل ہوں
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment