چاند سا بدن کوئی
آنکھ کی حویلی میں
روز ایسے آتا ہے
نور پھیل جاتا ہے
روشنی سی ہوتی ہے
آنکھ کی سیاہی میں
آنکھ کھلنے لگتی ہے
اور ہماری پلکوں کا ساتھ چھوٹ جاتا ہے
خواب ٹوٹ جاتا ہے
خواب ٹوٹ جانا بھی
اک عجب اذیت ہے
خواب ٹوٹ جائے تو
نیند اکثر آنکھوں میں
بین کرنے لگتی ہے
ماتمی سی آنکھوں میں
ایک شکل ابھرتی ہے
اجنبی سے چہرے کو کون یاد رکھتا ہے
یاد پھر بھی کرنا ہے
ایک خواب اترنا ہے
ایک خواب کی خاطر
رات وضع کرتے ہیں
اور سونے لگتے ہیں
خواہشوں کے جنگل میں
راستے نہیں ہوتے
بھولنے کے ڈر سے ہم
خود ہی لوٹ آتے ہیں
خواہشوں کے جنگل میں
تب کوئی بلاتا ہے
بھولنے کے ڈر سے ہم
پھر وہاں نہیں جاتے
ہم وہاں نہ جائیں تو کوئی روٹھ جاتا ہے
اور پھر اچانک ہی خواب ٹوٹ جاتا ہے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment