چاند سا بدن کوئی آنکھ کی حویلی میں روز ایسے آتا ہے نور پھیل جاتا ہے روشنی سی ہوتی ہے آنکھ کی سیاہی میں آنکھ کھلنے لگتی ہے اور ہماری پلکوں کا ساتھ چھوٹ جاتا ہے خواب ٹوٹ جاتا ہے خواب ٹوٹ جانا بھی اک عجب اذیت ہے خواب ٹوٹ جائے تو نیند اکثر آنکھوں میں بین کرنے لگتی ہے ماتمی سی آنکھوں میں ایک شکل ابھرتی ہے اجنبی سے چہرے کو کون یاد رکھتا ہے یاد پھر بھی کرنا ہے ایک خواب اترنا ہے ایک خواب کی خاطر رات وضع کرتے ہیں اور سونے لگتے ہیں خواہشوں کے جنگل میں راستے نہیں ہوتے بھولنے کے ڈر سے ہم خود ہی لوٹ آتے ہیں خواہشوں کے جنگل میں تب کوئی بلاتا ہے بھولنے کے ڈر سے ہم پھر وہاں نہیں جاتے ہم وہاں نہ جائیں تو کوئی روٹھ جاتا ہے اور پھر اچانک ہی خواب ٹوٹ جاتا ہے

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے