میں اپنی ہی تخلیق میں تحلیل ہوا ہوں وہ نقش بنایا ہے کہ خود نقش بنا ہوں قدرت نے مجھے لوح وقلم سونپ کے بھیجا میں اپنے زمانے کے مقدر کا خدا ہوں ہم ایک ہی منزل کے مسافر تو نہیں ہیں میں تجھ سے بچھڑ کے تجھے پھر آن ملا ہوں محسوس کرو مجھ کو، مرا جسم نہ ڈھونڈو میں فصل بہاراں کی جنوں خیز ہوا ہوں آئینہ تھا، میں زینت بازار وفا تھا حالات کے ہاتھوں سے مگر ٹوٹ گیا ہوں منصف ہو تو پھر مجھکو جہنم میں نہ جھونکو میں جسم کے دوزخ میں بہت دیر جلا ہوں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے