اردو شاعری کب تک تو اونچی آواز میں بولے گا تیری خاطر کون دریچہ کھولے گا اپنے آنسو اپنی آنکھہ میں رہنے دے ریت پہ کب تک ہیرے موتی رولے گا آؤ شہر کی روشنیاں ہے دیکھہ آئیں کون ہماری خالی جیب ٹٹولے گا لاکھہ میرے ہونٹوں پر چپ کی مہریں ہوں میرے اندر کا فنکار تو بولے گا دیکھہ وہ اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے اپنا سارا زہر تمھیں میں گھولے گا اے سوداگر چاہت کی جاگیروں کے کس میزان میں تو اس جنس کو تولے گا محسن اس کی نرم طبیعت کہتی ہے پل دو پل وہ میرے ساتھہ بھی ہو لے گا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے