کوئی موسم تو ایسا ہو
کہ جب بچھڑے ہوؤں کی یاد کے جگنو
چمک کھو دیں ۔۔۔
کسی کے ہجر میں رونے سے پہلے ہی
میری آنکھیں ۔۔۔ کبھی سو دیں ۔۔۔
کوئی موسم تو ایسا ہو کہ جب سب پھول الفت کے
کسی اَنمٹ محبّت کے
میرے دل میں کھلیں
پر
ان میں وہ خوشبو نہ ہو باقی
‘ وہ خوشبو ، جو تمہارے قُرب میں مِحسوس ہوتی تھی ‘
کوئی موسم تو ایسا ہو
کہ دل کے زخم بھر جایں
اگر ایسا نہیں ہوتا
تو پھر کتنا ہی اچھا ہو کہ
ساری خواہشیں دل کی
وہ سارے خواب اور ارماں
یونہی گھُٹ گھُٹ کے مر جایں
مجھے آزاد کر جایں
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment