میں اپنی ہی تخلیق میں تحلیل ہوا ہوں
وہ نقش بنایا ہے کہ خود نقش بنا ہوں
قدرت نے مجھے لوح وقلم سونپ کے بھیجا
میں اپنے زمانے کے مقدر کا خدا ہوں
ہم ایک ہی منزل کے مسافر تو نہیں ہیں
میں تجھ سے بچھڑ کے تجھے پھر آن ملا ہوں
محسوس کرو مجھ کو، مرا جسم نہ ڈھونڈو
میں فصل بہاراں کی جنوں خیز ہوا ہوں
آئینہ تھا، میں زینت بازار وفا تھا
حالات کے ہاتھوں سے مگر ٹوٹ گیا ہوں
منصف ہو تو پھر مجھکو جہنم میں نہ جھونکو
میں جسم کے دوزخ میں بہت دیر جلا ہوں
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment