یہ جہاں ہے ایک عالم، ایک عالم اور ہے
اِک شبِ غم کاٹ لی ہے، اِک شبِ غم اور ہے
تم فقط دوزخ چشیدہ ہو نہیں سمجھو گے تم
اور ہے نارِ حسد، نارِ جہنم اور ہے
ایک سیپی آسماں تو دو صدف آنکھیں بھی ہیں
ہے گہربار اور شبنم آنکھ پُرنم اور ہے
اور ہیں موتی، گِرا کر پھر اُٹھا سکتے ہو تم
باغ میں وقت ِسحر پھولوں پہ شبنم اور ہے
بال کھولے اُس نے ، جیسے بحرِ اسود کھل گیا
ایک خم کی لہر سے نکلوں تو اِک خم اور ہے
بحر کا طوفاں الگ ہے، برہمی اُس کی الگ
لہر کا خم اور اُس کی زلف کا خم اور ہے
کچھ دریچے پر بھی بارش کی بہت بوندیں پڑیں
آج تیری یاد میں کچھ آنکھ بھی نم اور ہے
کچھ چھپا رکھا ہے چہرہ اُس نے بالوں میں عدیم
کچھ دیئے کی لَو ذرا سی آج مدھم اور ہے
آج اُس کی سمت دیکھا ہی نہیں جاتا عدیم
آج کیفیت الگ ہے، آج عالم اور ہے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment